حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین نجم الدین مروجی طبسی نے قم میں دینی طلباء کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال، حق و باطل کا معرکہ ہے اور کچھ لوگ ان واقعات سے خوف محسوس کرتے ہیں؛ لیکن ان واقعات سے میری امید مزید بڑھ جاتی ہے اور دشمنوں کے زیر اہتمام یہ واقعات ایک ردعمل ہیں، کیونکہ ہمارا مؤقف مستحکم اور مضبوط تھا اور اب دشمن واقعات کو روکنے اور ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
استادِ حوزہ علمیہ نے بیان کیا کہ ماضی میں بھی دشمن عوام کو مرجعیت اور علماء سے دور رکھنے کی کوششیں کرتا رہا ہے اور وہ اس کام کیلئے مرجعیت اور علماء کو نشانہ بناتے تھے۔
استادِ حوزہ علمیہ قم نے مزید کہا کہ تشیع ایک طاقتور اور مضبوط مذہب ہے، لہٰذا ہمیں دشمنوں کی ناکام تحریکیں دیکھ کر خوفزدہ نہیں ہونا چاہئیے۔
حجۃ الاسلام طبسی نے کہا کہ دشمن، مرجعیت اور علماء سے ناامید اور مایوس ہو چکا ہے اور وہ ان اقدامات سے اپنی نا امیدی اور مایوسی کی تلافی کرنا چاہتا ہے۔ دشمن علماء کو اپنے مقاصد اور منصوبوں کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے، لہٰذا وہ علماء مخالف پروپیگنڈہ کرنے پر اتر آیا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین طبسی نے ماضی میں شیعوں کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ مذہب، لبنان میں سب سے زیادہ کمزور مذہب تھا اور شیعہ عیسائیوں کے باغوں میں مزدور کی حیثیت سے کام کرتے تھے اور یہاں تک کہ انہیں نماز پڑھنے کا حق بھی حاصل نہیں تھا، لیکن امام موسی صدر، حزب اللہ اور سید حسن نصر اللہ کی کوششوں سے لبنان میں واضح تبدیلی آئی اور آج لبنانی شیعہ دنیا کے طاقتور ترین شیعہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں اسرائیلی آسانی سے بیروت اور لبنان کے اندر بھی گھس جاتے تھے، لیکن آج وہ اپنی سرحدوں پر بھی خوفزدہ اور کانپ رہے ہیں اور وہ ان کاموں کو ایران اور مرجعیت کی طاقت اور وجہ سمجھتے ہیں۔
استادِ حوزہ علمیہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب کے دوران بھی دشمنوں کو یقین نہیں تھا کہ علماء اس ملک کو چلا سکیں گے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دشمنوں نے دیکھا کہ ملک پہلے سے زیادہ مضبوط اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا گیا۔
حجۃ الاسلام طبسی نے بیان کیا کہ ہمارے دشمن تشیّع، مرجعیت اور علماء کی طاقت سے آگاہ ہیں، لہٰذا انہوں نے اس طاقت کو کمزور کرنے کیلئے حالیہ واقعات کو ترتیب دی تھی لیکن ہماری بابصیرت قوم نے انہیں ایک بار پھر مایوس کیا۔
انہوں نے امریکی مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم چھوٹے تھے تو امریکہ کا نام سنتے ہی کانپ جاتے تھے، لیکن آج ان کا پرچم ہمارے قدموں تلے ہے اور ذلت و خواری ان کی مقدر بن چکی ہے۔
حجۃ الاسلام طبسی نے کہا کہ مرجعیت، تشیّع کی طاقت ہے اور دشمن ہماری اس طاقت سے آگاہ ہے، اسی لئے وہابیت %15 تیل کی رقم کو شیعہ مرجعیت اور علماء کے خلاف خرچ کرتی ہے۔
استادِ حوزہ علمیہ قم نے مرجعیت کو خدا کی عظیم نعمت سے تعبیر کیا اور مزید کہا کہ ہمیں مرجعیت کی عظیم نعمت کیلئے خدا کا شکر گزار ہونا چاہیئے اور کسی بھی چیز سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ شیعہ ایک طاقتور مکتب ہے۔ دعا کریں کہ خدا ہمارے سروں پر رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت امام خامنہ ای کا سایہ دراز فرمائے۔